Duration 1:37

پہلی جنگِ عظیم: فرانس میں پہلی عالمی جنگ کے دور کی ’موت کی سرنگ‘ کیسے دریافت ہوئی؟ Thailand

90 watched
0
0
Published 17 Mar 2021

سنہ 1970 سے اب تک فرانس میں پہلی عالمی جنگ کے دور کی اس قدر اہم دریافت نہیں ہوئی ہے۔ ریمز شہر سے کچھ ہی دور ایک پہاڑی پر جنگل میں 270 سے زیادہ جرمن فوجیوں کی لاشیں ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے پڑی ہیں۔ ان فوجیوں کو دردناک ترین اموات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جنگ کی افراتفری اور گھبراہٹ کے باعث ان کا حقیقی مقام اب تک ایک راز تھا اور فرانسیسی و جرمن حکام بھی اس گتھی کو سلجھانے کی جلدی میں نہیں تھے۔ مگر مقامی تاریخ دان باپ، بیٹے کی ایک ٹیم نے شیمن ڈے ڈیمز کے میدانِ جنگ میں ونٹربرگ سرنگ کا داخلی راستہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ ونٹربرگ سرنگ میں ہلاک ہونے والے تین فوجی پہلا سوال تو یہ ہے کہ اب کیا کیا جائے؟ کیا ان لاشوں کو فوراً باہر نکال کر کسی جرمن جنگی قبرستان میں دفن کیا جائے؟ کیا یہاں پر وسیع پیمانے پر کھدائی ہونی چاہیے تاکہ ہمیں اس جنگ اور اسے لڑنے والے افراد کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکیں؟ کیا کوئی یادگار یا میوزیم بنایا جانا چاہیے؟ دونوں حکومتیں اب بھی ان سوالوں پر غور کر رہی ہیں مگر وقت کا دباؤ موجود ہے۔ اور اگر ہم فرض کر لیں کہ اس سرنگ کا مقام اب بھی ایک راز ہے تو یہ ایک ایسا راز ہے جسے قطعاً چھپایا نہیں گیا۔ جب میں نے چند دن قبل اس جگہ کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ ایک رات پہلے ہی وہاں نوادرات کی تلاش میں لوگ موجود تھے۔ داخلی راستے کے قریب ایک تین میٹر گہرا سوراخ کھودا گیا تھا اور جنگ کے دور کی چیزیں مثلاً کلہاڑیاں، بیلچے، سرنگ کی چھت کو سہارا دینے والے شہتیر اور پھٹ نہ پانے والے بم تک ایک ڈھیر میں چھوڑ دیے گئے تھے۔ ہمیں وہاں پر انسانی بازو کی ایک ہڈی بھی ملی۔ لٹیرے سرنگ میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے کیونکہ وہ اس سے بھی گہرائی میں ہے۔ انھیں جو ملا وہ اس سرنگ کو بند کر دینے والے بم دھماکے سے اڑ کر اوپر آنے والی چیزوں کے ٹکڑے تھے۔  سامان جو لٹیرے چھوڑ گئے مگر سب کو ہی معلوم ہے کہ لٹیرے واپس آئیں گے کیونکہ ونٹربرگ سرنگ میں جو بھی سب سے پہلے داخل ہوا اس کے ہاتھ خزانہ لگے گا۔ سنہ 1917 کی بہار میں فرانس نے دریائے این سے چند میل دور شمال میں مشرق سے مغرب کی لکیر میں واقع پہاڑیوں کو واپس حاصل کرنے کے لیے ایک ناکام حملہ کیا۔ شیمن ڈی ڈیمز کے ساتھ ساتھ موجود ان پہاڑیوں پر جرمن دو سال سے بھی زیادہ عرصے سے قابض تھے اور ان کے پاس ایک پیچیدہ زیرِ زمین دفاعی نظام موجود تھا۔ کرایون کے گاؤں کے قریب سے ونٹربرگ سرنگ شروع ہوتی اور پہاڑی کے شمالی جانب سے 300 میٹر تک چلتی اور جنوبی جانب موجود ڈھلوان پر جرمن سرنگوں کی پہلی قطار سے جا ملتی۔ یہ سرنگ فرانسیسی سپاہیوں کی نظروں سے اوجھل تھی۔

Category

Show more

Comments - 0